پاکستانی طلبہ اور سائنس کی ترقی
دنیا بھر کی ترقی یافتہ اقوام کی کامیابیوں کے پیچھے مضبوط سائنسی بنیادیں چھپی ہوتی ہیں۔ یہ بنیادیں تحقیق، تجربات، نئی ایجادات اور نئی سوچ کو جنم دیتی ہیں۔ پاکستان میں بھی سائنس کی ترقی کا سفر نوجوان نسل، خصوصاً طلبہ، کے بغیر نامکمل ہے۔ پاکستانی طلبہ نہ صرف ملکی سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈھانچے میں جان ڈال رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی ذہانت، مہارت اور تخلیقی سوچ کی وجہ سے پہچانے جا رہے ہیں۔
سائنس سے وابستگی . ایک روشن روایت
پاکستان کے نوجوان شروع سے ہی سائنسی تعلیم میں شوق رکھتے ہیں۔ اسکول کی سطح سے ہی سائنس میلہ، ماڈل بنانے کے مقابلے، روبوٹکس، کیمسٹری شوز، اور فزکس پروجیکٹس پاکستانی طلبہ کی دلچسپی کو ثابت کرتے ہیں۔ بہت سے طلبہ اپنے کم وسائل کے باوجود حیران کن سائنسی ماڈل تیار کرتے ہیں، جو ان کی ذہانت اور لگن کی بہترین مثال ہیں۔
عالمی مقابلوں میں کامیابیاں
پاکستانی طلبہ نے عالمی سائنسی مقابلوں میں کئی بار ملک کا نام روشن کیا ہے۔ بین الاقوامی فزکس اولمپیاڈ، بایولوجی اولمپیاڈ، کیمسٹری اولمپیاڈ، اور روبوٹکس مقابلوں میں پاکستان کے نوجوان طلائی، نقرئی اور کانسی کے تمغے جیت کر ثابت کر چکے ہیں کہ وہ کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے طلبہ سے کم نہیں۔
اسی طرح پاکستانی طلبہ نے NASA، Google Science Fair، Intel ISEF اور
دیگر عالمی پلیٹ فارمز میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
ریسرچ کلچر کی بڑھتی ہوئی اہمیت
سائنسی ترقی تحقیق کے بغیر ممکن نہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کے کالجز اور یونیورسٹیز میں تحقیق کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ نوجوان محققین نہ صرف کیمسٹری، فزکس اور بایولوجی جیسے روایتی مضامین میں کام کر رہے ہیں بلکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ڈیٹا سائنس، نینو ٹیکنالوجی، بایومیڈیکل انجینئرنگ اور اسپیس سائنس جیسے جدید شعبوں میں بھی تحقیق کر رہے ہیں۔MS اور PhD کے طلبہ بین الاقوامی جرائد میں اپنے تحقیقی مقالے شائع کروا کر پاکستان کی سائنسی ساکھ کو بہتر بنا رہے ہیں۔
ہائی ٹیک ایجادیں . نوجوانوں کا کمال
پاکستانی طلبہ کئی شعبوں میں عملی ایجادات تخلیق کر رہے ہیں، مثلا
کم قیمت میڈیکل آلات
روبوٹک بازو
ماحول دوست توانائی کے حل
پانی صاف کرنے کے نئے طریقے
زرعی ٹیکنالوجی میں جدید آلات
موبائل اور سافٹ ویئر ٹیکنالوجی
یہ اختراعات پاکستان میں عام لوگوں کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ کلچر میں نوجوانوں کا کردار
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں اسٹارٹ اپ کلچر تیزی سے ابھرا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ فعال کردار نوجوانوں کا ہے۔ طلبہ یونیورسٹی کے دوران ہی آئیڈیاز پر کام شروع کر دیتے ہیں اور پھر انہیں عملی شکل دے کر کاروباری ادارے قائم کرتے ہیں۔پاکستان میں فِن ٹیک، ای-کامرس، ایجوکیشن ٹیک اور ہیلتھ ٹیک کے بے شمار اسٹارٹ اپ نوجوانوں کے مرہونِ منت ہیں۔
چیلنجز اور رکاوٹیں
اگرچہ پاکستانی طلبہ بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن انہیں کئی چیلنجز کا سامنا بھی ہے
تحقیقی وسائل کی کمی
اگرچہ پاکستانی طلبہ بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن انہیں کئی چیلنجز کا سامنا بھی ہے
تحقیقی وسائل کی کمی
جدید لیبارٹریز کا فقدان
حکومتی سرپرستی کی کمی
اسکالرشپ کے محدود مواقع
بین الاقوامی تحقیق تک محدود رسائی
مہنگا آلات اور مواد
تاہم یہ حقیقت بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ رکاوٹوں کے باوجود پاکستانی طلبہ اپنے شوق کو جاری رکھتے ہیں اور کامیابیوں کا سلسلہ نہیں رکتا۔
دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، خلائی سائنس، جینیٹک انجینئرنگ، بایوٹیک اور clean energy جیسے شعبوں میں مستقبل چھپا ہوا ہے۔ پاکستانی طلبہ ان شعبوں میں آگے بڑھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔اگر حکومت، تعلیمی ادارے اور نجی تنظیمیں مل کر محققین کی سرپرستی کریں تو پاکستان عالمی سطح پر سائنس کی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔پاکستانی طلبہ سائنسی ترقی کا مستقبل ہیں۔ ان کی ذہانت، محنت، تحقیقی سوچ اور جدت پسندی پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ وسائل کم ہوں یا زیادہ، جدوجہد کرنے والے ذہنوں کی روشنی کبھی ماند نہیں پڑتی۔ پاکستانی نوجوان سائنس کے میدان میں ملک کا نام دنیا بھر میں بلند کر رہے ہیں، اور اگر انہیں صحیح سمت میں رہنمائی ملتی رہی تو پاکستان جلد سائنسی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔



Comments
Post a Comment