یونان کی نئی امیگریشن پالیسی اب پاکستانیوں کا پہلا پڑاؤ نہیں رہا
گزشتہ چند برسوں سے پاکستانی نوجوان یورپ میں بہتر مستقبل کی تلاش میں غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہوئے سب سے پہلے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ تاریخی طور پر یونان یورپ کا ایسا دروازہ سمجھا جاتا تھا جہاں پہنچ کر اکثر تارکینِ وطن کچھ ہی دنوں میں آگے سفر کر لیتے تھے۔ لیکن اب صورتحال مکمل طور پر بدل چکی ہے۔ یونان نے امیگریشن قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کرواتے ہوئے غیر قانونی داخلے اور بغیر دستاویزات رہائش کے خلاف سخت ترین اقدامات کیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب یونان کو پاکستانیوں کا پہلا پڑاؤ کہنا درست نہیں ہوگا۔ پہلے جو افراد غیر قانونی داخلہ کرتے تھے، وہ عام طور پر سرحد کے قریب قائم ڈیٹینشن کیمپ میں چند ہفتے گزارتے اور پھر رہائی کے بعد ملک چھوڑ کر آگے یورپی ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے تھے۔ بعض افراد 14 دن کے اندر ملک چھوڑ کر وطن واپس بھی آجاتے تھے۔ اس وقت یونان نسبتاً نرم پالیسی رکھتا تھا جس کی وجہ سے ہزاروں نوجوان ہر سال یہی راستہ اختیار کرتے تھے۔ لیکن اب یونانی حکومت نے امیگریشن سسٹم کو ازسرِ نو تشکیل دیتے ہوئے نہ صرف قوانین سخت کر دیے ہیں بلکہ ایسے اقدامات اٹھائے...